Skip to main content

Featured

پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان

 پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان یکم اگست 2025 سے پندرہ روزہ پیٹرولیم قیمتوں میں نمایاں رد و بدل کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ صنعتی ذرائع کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کی جزوی بہتری کے باعث حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق: پیٹرول کی قیمت میں 9.07 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 272.16 سے کم ہو کر 263.08 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ ڈیزل کی قیمت میں 3.73 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، اور نئی قیمت 283.35 سے کم ہو کر 280.62 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ تاہم دوسری طرف، دو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے: مٹی کا تیل (کیروسین) کی قیمت 3.55 روپے فی لیٹر اضافے سے 181.33 سے بڑھ کر 184.88 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 2.33 روپے فی لیٹر اضافے سے 167.76 سے بڑھ کر 170.09 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ تجارتی ماہرین کے مطابق قیمتوں میں یہ رد و بدل عالمی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور کرنسی ایکسچینج ریٹ کی ایڈجسٹمنٹ کا نتی...

پاکستان کی ایران اسرائیل تنازع پر تشویش


 پاکستان کی ایران اسرائیل تنازع پر تشویش، جنگ بندی کے لیے عالمی اقدام کا مطالبہ

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کو چھ روز گزر چکے ہیں، اور ان حملوں نے خطے کو سخت بے یقینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس صورتحال پر پاکستان کی حکومت کی جانب سے گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ فوری اقدامات کے ذریعے اس تنازع کو روکا جائے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایران پر اسرائیلی حملے کی کھل کر مذمت کی ہے اور اس بحران کو ختم کرنے کے لیے دنیا کو سنجیدگی سے کردار ادا کرنا ہو گا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی ایک باضابطہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں اس جارحیت کو روکیں اور اسرائیل کو اس کے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرائیں۔

Comments