Skip to main content

Featured

زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی"

  زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی" روس کے علاقے کامچٹکا میں 29 جولائی 2025 کو آنے والے 8.8 شدت کے شدید زلزلے نے نہ صرف روس بلکہ جاپان، امریکا، اور چین سمیت کئی ساحلی ممالک کو سونامی وارننگ جاری کرنے پر مجبور کر دیا۔ زلزلے کے بعد جہاں لاکھوں افراد سونامی الرٹس پر نظر جمائے بیٹھے تھے، وہیں چین میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے اسمارٹ فونز پر ایک حیران کن چیز سرچ کی — 2021ء میں شائع ہونے والی ایک جاپانی مانگا (Comic Book)، جس میں جولائی 2025 میں ایک تباہ کن زلزلے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اگرچہ مانگا میں یہ تاریخ 5 جولائی لکھی گئی تھی، لیکن اصل زلزلہ 29 جولائی کو آیا۔ اس معمولی فرق کے باوجود، سوشل میڈیا پر لوگوں نے اسے ایک حیران کُن "اتفاق" قرار دیا اور بعض افراد نے اسے سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا۔ تاہم جاپانی ماہرینِ ارضیات نے اس "پیش گوئی" کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کی درست پیش گوئی سائنسی طور پر تاحال ناممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی افواہیں عوام میں غیر ضروری خوف اور غلط فہمیاں پیدا...

بھارت کی چین سے سرحدی تنازع مستقل حل کرنے کی خواہش

 

بھارت کی چین سے سرحدی تنازع مستقل حل کرنے کی خواہش

 شنگھائی تعاون  تنظیم (SCO) کے اجلاس کے دوران   بھارت نے چین سے سرحدی تنازع مستقل طور پر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ یہ بیان بھارتی وزیرِ دفاع کی جانب سے دیا گیا جنہوں نے چینی ہم منصب سے ملاقات میں سرحدی کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیا۔

ملاقات کے دوران بھارتی وزیرِ دفاع نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازع کو باقاعدہ روابط، کشیدگی میں کمی کے اقدامات، اور ایک منظم روڈ میپ کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرحدی حد بندی کے مسئلے پر موجودہ میکنزم کو دوبارہ فعال بنانا وقت کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک اچھے ہمسائیگی تعلقات کی جانب بڑھ سکیں۔

بھارتی وزیر نے باہمی مفادات کے حصول، اعتماد سازی، اور مستقل رابطوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پرامن سرحدی تعلقات دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت اور چین کے درمیان کئی سالوں سے لداخ کے سرحدی علاقوں میں تناؤ برقرار ہے، اور متعدد بار دونوں افواج آمنے سامنے آ چکی ہیں۔

دوسری جانب ماہرین اس اقدام کو خطے میں استحکام کی کوششوں کے طور پر دیکھ رہے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ حقیقی تبدیلی کے لیے ٹھوس عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔


Comments