Skip to main content

Featured

پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان

 پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان یکم اگست 2025 سے پندرہ روزہ پیٹرولیم قیمتوں میں نمایاں رد و بدل کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ صنعتی ذرائع کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کی جزوی بہتری کے باعث حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق: پیٹرول کی قیمت میں 9.07 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 272.16 سے کم ہو کر 263.08 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ ڈیزل کی قیمت میں 3.73 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، اور نئی قیمت 283.35 سے کم ہو کر 280.62 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ تاہم دوسری طرف، دو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے: مٹی کا تیل (کیروسین) کی قیمت 3.55 روپے فی لیٹر اضافے سے 181.33 سے بڑھ کر 184.88 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 2.33 روپے فی لیٹر اضافے سے 167.76 سے بڑھ کر 170.09 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ تجارتی ماہرین کے مطابق قیمتوں میں یہ رد و بدل عالمی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور کرنسی ایکسچینج ریٹ کی ایڈجسٹمنٹ کا نتی...

کیا مصنوعی ذہانت پانی کے عالمی بحران کو مزید بدتر بنا رہی ہے؟

 


کیا مصنوعی ذہانت پانی کے عالمی بحران کو مزید بدتر بنا رہی ہے؟

مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ پانی کی کھپت میں ہوشربا اضافہ ایک نیا ماحولیاتی خطرہ بن کر سامنے آیا ہے۔

دنیا بھر میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے اور اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کی آدھی آبادی پہلے ہی پانی کی کمی کا شکار ہے۔ ایسے میں اے آئی سسٹمز خاص طور پر چیٹ جی پی ٹی جیسے ماڈلز کے ذریعے پانی کا وسیع پیمانے پر استعمال ماحولیاتی توازن کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔


اوپن اے آئی کے سی ای او کے مطابق صرف ایک سوال کا جواب دینے میں چائے کے چمچ جتنا پانی خرچ ہوتا ہے، لیکن غیر جانبدار تحقیقی رپورٹس کے مطابق چیٹ جی پی ٹی جیسے ماڈلز ہر دس سوالات پر تقریباً آدھا لیٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ جب اربوں سوالات روزانہ کیے جاتے ہیں تو یہ مقدار خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔

ڈیٹا سینٹرز جو اے آئی ماڈلز کو چلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، پانی کی کولنگ کے لیے میٹھے اور صاف پانی کے ذخائر پر انحصار کرتے ہیں۔ کئی کمپنیوں کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانی کا استعمال پچھلے چند سالوں میں دگنا ہو چکا ہے اور آنے والے وقت میں یہ مزید بڑھے گا۔



اہم نکات:

اے آئی کے جواب تیار کرنے کے لیے دس گنا زیادہ بجلی استعمال ہوتی ہے۔

ڈیٹا سینٹرز کے کولنگ سسٹمز میں استعمال ہونے والے پانی کا 80 فیصد بخارات بن کر ضائع ہو جاتا ہے۔

سن 2027 تک اے آئی انڈسٹری ڈنمارک کے مقابلے میں چار سے چھ گنا زیادہ پانی استعمال کرے گی۔

گوگل 2024 میں 37 ارب لیٹر پانی استعمال کر چکا ہے، جس کا بیشتر حصہ بخارات بن چکا ہے۔

بڑھتی ہوئی پانی کی مانگ ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید بحران کا سبب بن سکتی ہے۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر اے آئی کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو قدرتی وسائل کے بہتر انتظام کے ساتھ مربوط نہ کیا گیا تو مستقبل میں پانی کا بحران تیزی سے سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔

Comments