Skip to main content

Featured

پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان

 پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان یکم اگست 2025 سے پندرہ روزہ پیٹرولیم قیمتوں میں نمایاں رد و بدل کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ صنعتی ذرائع کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کی جزوی بہتری کے باعث حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق: پیٹرول کی قیمت میں 9.07 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 272.16 سے کم ہو کر 263.08 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ ڈیزل کی قیمت میں 3.73 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، اور نئی قیمت 283.35 سے کم ہو کر 280.62 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ تاہم دوسری طرف، دو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے: مٹی کا تیل (کیروسین) کی قیمت 3.55 روپے فی لیٹر اضافے سے 181.33 سے بڑھ کر 184.88 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 2.33 روپے فی لیٹر اضافے سے 167.76 سے بڑھ کر 170.09 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ تجارتی ماہرین کے مطابق قیمتوں میں یہ رد و بدل عالمی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور کرنسی ایکسچینج ریٹ کی ایڈجسٹمنٹ کا نتی...

افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر چین کے قبضے کا دعویٰ — حقیقت یا سیاسی بیانیہ؟

 


افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر چین کے قبضے کا دعویٰ — حقیقت یا سیاسی بیانیہ؟

دنیا کی دو سپر پاورز — امریکہ اور چین — ایک بار پھر افغانستان میں بگرام ایئر بیس کے حوالے سے خبروں کی زینت بن گئیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار یہ بیان دے چکے ہیں کہ ’’امریکہ کو بگرام کا فوجی اڈہ نہیں چھوڑنا چاہیے تھا، کیونکہ اب وہاں چین کا قبضہ ہے۔‘‘

امریکی انخلاء کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بار بار کہنا ہے کہ ’’بگرام دنیا کے سب سے طاقتور رن ویز میں سے ایک ہے اور چین نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔‘‘

 ذراائع کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر کا بغور تجزیہ کیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا بگرام میں کوئی بڑی فوجی سرگرمی یا چینی موجودگی دکھائی دیتی ہے یا نہیں۔

 بگرام ایئر بیس کابل کے شمال میں صوبہ پروان میں واقع ہے، جو سوویت یونین کا تعمیر کردہ ایک اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے۔ سوویت یونین نے اسے 1950 کی دہائی میں بنایا اور 1980 کی دہائی میں اسے اپنی افغانستان موجودگی کا مرکز بنایا۔ بعدازاں 2001 میں امریکہ نے اس پر قبضہ کیا اور بیس کو مکمل طور پر جدید بنایا۔

 دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ بگرام چین کے اُس علاقے سے محض چند سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں چین مبینہ طور پر جوہری اور عسکری سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر میں تاحال چین کی عسکری موجودگی کے واضح شواہد نہیں ملے تاہم اس اڈے کی جغرافیائی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔

یہ تنازعہ افغانستان کی نئی حکمت عملی میں کتنا اہم کردار ادا کرے گا، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

Comments