Skip to main content

Featured

پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان

 پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان یکم اگست 2025 سے پندرہ روزہ پیٹرولیم قیمتوں میں نمایاں رد و بدل کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ صنعتی ذرائع کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کی جزوی بہتری کے باعث حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق: پیٹرول کی قیمت میں 9.07 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 272.16 سے کم ہو کر 263.08 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ ڈیزل کی قیمت میں 3.73 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، اور نئی قیمت 283.35 سے کم ہو کر 280.62 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ تاہم دوسری طرف، دو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے: مٹی کا تیل (کیروسین) کی قیمت 3.55 روپے فی لیٹر اضافے سے 181.33 سے بڑھ کر 184.88 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 2.33 روپے فی لیٹر اضافے سے 167.76 سے بڑھ کر 170.09 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ تجارتی ماہرین کے مطابق قیمتوں میں یہ رد و بدل عالمی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور کرنسی ایکسچینج ریٹ کی ایڈجسٹمنٹ کا نتی...

پاکستان میں الیکٹرک بائیکس پر سبسڈی: عوام کے لیے بڑا ریلیف یا نئی راہ؟

 


پاکستان میں الیکٹرک بائیکس پر سبسڈی: عوام کے لیے بڑا ریلیف یا نئی راہ؟

پاکستان میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایک انقلابی قدم اٹھایا جا رہا ہے جس کے تحت حکومت نے الیکٹرک بائیکس پر اربوں روپے کی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پالیسی کا مقصد نہ صرف ماحول دوست سواریوں کو فروغ دینا ہے بلکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پیٹرول کی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے شہریوں کو ایک آسان اور سستا متبادل فراہم کرنا بھی ہے۔

 بائیکس کی مارکیٹ پر ایک نظر

پاکستان میں ہر سال تقریباً 15 لاکھ موٹر سائیکلیں فروخت ہوتی ہیں۔ روایتی طور پر اس مارکیٹ پر ہنڈا کمپنی کا غلبہ رہا ہے، مگر اب حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کی آمد کے بعد ہنڈا نے بھی اپنی پہلی الیکٹرک بائیک رواں برس لانچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

 پالیسی میں کیا شامل ہے؟
حکومت کی جانب سے پیش کردہ اس پالیسی کے تحت:

الیکٹرک بائیکس، سکوٹرز اور تھری وہیلرز پر خصوصی سبسڈی دی جائے گی۔

ابتدائی منظوری وزیراعظم شہباز شریف دے چکے ہیں۔

پالیسی کا باضابطہ نفاذ آئندہ ایک ماہ میں متوقع ہے۔

 صارفین کو کیا فائدہ ہوگا؟

 کم قیمت:
سبسڈی کے بعد الیکٹرک بائیکس کی قیمتیں روایتی بائیکس کے قریب آ جائیں گی۔

ایندھن کی بچت:
پیٹرول کی مہنگائی سے بچت، صرف چند روپے روزانہ میں چارجنگ۔

 کم مینٹی نینس:
انجن آئل، پلگ اور چین جیسی چیزوں کی ضرورت نہیں، خرچے میں واضح کمی۔

 ماحول دوست:
کاربن فری ٹیکنالوجی، ماحولیاتی آلودگی میں کمی۔

 مارکیٹ کا حال

اس وقت پاکستان میں تقریباً 10 چینی کمپنیاں الیکٹرک بائیکس اسمبل کر رہی ہیں مگر ماہانہ فروخت 50 ہزار یونٹس سے زیادہ نہیں۔ وجہ؟ عوامی اعتماد کی کمی، مہنگائی، اور انفراسٹرکچر کی کمی۔ مگر اب حکومتی سبسڈی سے یہ رُجحان تیزی سے بدلنے کا امکان ہے۔

نتیجہ

اگر حکومت اس پالیسی پر موثر عمل درآمد کرتی ہے تو پاکستان میں نہ صرف ٹرانسپورٹ کا چہرہ بدلے گا بلکہ عام آدمی کو سستی، خاموش اور ماحول دوست سواری دستیاب ہوگی۔ یہ اقدام پاکستان کو گرین فیوچر کی طرف لے جانے کا آغاز ہو سکتا ہے۔

Comments