Skip to main content

Featured

پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان

 پیٹرول اور ڈیزل سستا، کیروسین اور لائٹ ڈیزل مہنگا – یکم اگست سے قیمتوں میں رد و بدل کا امکان یکم اگست 2025 سے پندرہ روزہ پیٹرولیم قیمتوں میں نمایاں رد و بدل کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ صنعتی ذرائع کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی اور روپے کی ڈالر کے مقابلے میں قدر کی جزوی بہتری کے باعث حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق: پیٹرول کی قیمت میں 9.07 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 272.16 سے کم ہو کر 263.08 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ ڈیزل کی قیمت میں 3.73 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے، اور نئی قیمت 283.35 سے کم ہو کر 280.62 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ تاہم دوسری طرف، دو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے: مٹی کا تیل (کیروسین) کی قیمت 3.55 روپے فی لیٹر اضافے سے 181.33 سے بڑھ کر 184.88 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 2.33 روپے فی لیٹر اضافے سے 167.76 سے بڑھ کر 170.09 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔ تجارتی ماہرین کے مطابق قیمتوں میں یہ رد و بدل عالمی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور کرنسی ایکسچینج ریٹ کی ایڈجسٹمنٹ کا نتی...

مودی سرکار کی ’زبردستی ہندی‘ پالیسی پر بھارت بھر میں مخالفت کی لہر

 


 مودی سرکار کی ’زبردستی ہندی‘ پالیسی پر بھارت بھر میں مخالفت کی لہر

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ملک بھر میں ہندی زبان کو تعلیمی نصاب میں لازمی کرنے کی کوشش پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ جنوبی بھارت کی کئی ریاستوں نے نہ صرف اس فیصلے کو مسترد کیا بلکہ کچھ نے تو اسے عدالت میں چیلنج بھی کر دیا ہے۔

 ہندی زبان کا تنازع کیا ہے؟

ہندی، اگرچہ بھارت کی مرکزی زبانوں میں سے ایک ہے، مگر ملک میں درجنوں زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں۔ شمالی بھارت میں ہندی عام ہے، لیکن جنوبی اور مشرقی ریاستیں جیسے کہ تامل ناڈو، کیرالہ، بنگلور، مہاراشٹر اپنی مقامی زبانوں کو ہی اولیت دیتی ہیں۔

 ریاستی ردعمل
مہاراشٹر نے اسکولوں کے نصاب میں ہندی کو شامل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

تامل ناڈو نے اس پالیسی کو عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔

دیگر ریاستوں میں بھی احتجاج اور عوامی مظاہرے جاری ہیں۔

 نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کا انکشاف

معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی یہ کوشش ثقافتی زبردستی کے مترادف ہے، جس سے علاقائی زبانوں، شناختوں اور ثقافتوں کو خطرہ لاحق ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندی کا زبردستی نفاذ بھارتی آئین کی لسانی خودمختاری کی روح کے منافی ہے، اور اس سے لسانی تعصب اور نفرت کو فروغ مل سکتا ہے۔

 عوامی غصہ کیوں؟
بھارتی عوام خاص طور پر جنوبی بھارت کی ریاستیں یہ سمجھتی ہیں کہ:

ہندی کا نفاذ مرکزی تسلط کو ظاہر کرتا ہے۔

علاقائی زبانیں اور ثقافتیں دباؤ میں آ سکتی ہیں۔

تعلیمی نظام کو زبردستی ایک زبان کے تابع کرنا جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے۔

Comments