Skip to main content

Featured

زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی"

  زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی" روس کے علاقے کامچٹکا میں 29 جولائی 2025 کو آنے والے 8.8 شدت کے شدید زلزلے نے نہ صرف روس بلکہ جاپان، امریکا، اور چین سمیت کئی ساحلی ممالک کو سونامی وارننگ جاری کرنے پر مجبور کر دیا۔ زلزلے کے بعد جہاں لاکھوں افراد سونامی الرٹس پر نظر جمائے بیٹھے تھے، وہیں چین میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے اسمارٹ فونز پر ایک حیران کن چیز سرچ کی — 2021ء میں شائع ہونے والی ایک جاپانی مانگا (Comic Book)، جس میں جولائی 2025 میں ایک تباہ کن زلزلے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اگرچہ مانگا میں یہ تاریخ 5 جولائی لکھی گئی تھی، لیکن اصل زلزلہ 29 جولائی کو آیا۔ اس معمولی فرق کے باوجود، سوشل میڈیا پر لوگوں نے اسے ایک حیران کُن "اتفاق" قرار دیا اور بعض افراد نے اسے سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا۔ تاہم جاپانی ماہرینِ ارضیات نے اس "پیش گوئی" کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کی درست پیش گوئی سائنسی طور پر تاحال ناممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی افواہیں عوام میں غیر ضروری خوف اور غلط فہمیاں پیدا...

ممبئی میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کے بعد مساجد ڈیجیٹل، 'آن لائن اذان' ایپ متعارف

 


ممبئی میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کے بعد مساجد ڈیجیٹل، 'آن لائن اذان' ایپ متعارف

ممبئی: بھارت کے شہر ممبئی میں انتہا پسند حکومت کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد مقامی مساجد نے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے ڈیجیٹل حل اپنایا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی کی چھ مساجد نے ایک نئی موبائل ایپ ’آن لائن اذان‘ کا استعمال شروع کر دیا ہے، جس کے ذریعے نمازیوں تک بروقت اذان کی آواز پہنچائی جاتی ہے۔

یہ ایپ تامل ناڈو کی ایک کمپنی کی جانب سے ڈیزائن کی گئی ہے، اور یہ رجسٹرڈ مساجد کی اذان کو براہ راست (live stream) آڈیو کے ذریعے نشر کرتی ہے۔ اس ایپ سے صارفین اپنے گھروں یا پرسکون مقامات پر اذان سن سکتے ہیں، خصوصاً رمضان المبارک جیسے مواقع پر جب لاؤڈ اسپیکر پر پابندیاں سخت ہو جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ ممبئی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکرز ہٹا دیے گئے ہیں اور اب صرف مخصوص مذہبی تہواروں کے دوران ہی ان کے استعمال کی اجازت دی جائے گی۔

یہ اقدام رواں برس جنوری میں بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد نافذ کیا گیا تھا، جس پر مسلمانوں کی جانب سے مذہبی آزادی پر پابندی قرار دے کر تشویش کا اظہار بھی کیا جا چکا ہے۔

Comments