Skip to main content

Featured

زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی"

  زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی" روس کے علاقے کامچٹکا میں 29 جولائی 2025 کو آنے والے 8.8 شدت کے شدید زلزلے نے نہ صرف روس بلکہ جاپان، امریکا، اور چین سمیت کئی ساحلی ممالک کو سونامی وارننگ جاری کرنے پر مجبور کر دیا۔ زلزلے کے بعد جہاں لاکھوں افراد سونامی الرٹس پر نظر جمائے بیٹھے تھے، وہیں چین میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے اسمارٹ فونز پر ایک حیران کن چیز سرچ کی — 2021ء میں شائع ہونے والی ایک جاپانی مانگا (Comic Book)، جس میں جولائی 2025 میں ایک تباہ کن زلزلے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اگرچہ مانگا میں یہ تاریخ 5 جولائی لکھی گئی تھی، لیکن اصل زلزلہ 29 جولائی کو آیا۔ اس معمولی فرق کے باوجود، سوشل میڈیا پر لوگوں نے اسے ایک حیران کُن "اتفاق" قرار دیا اور بعض افراد نے اسے سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا۔ تاہم جاپانی ماہرینِ ارضیات نے اس "پیش گوئی" کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کی درست پیش گوئی سائنسی طور پر تاحال ناممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی افواہیں عوام میں غیر ضروری خوف اور غلط فہمیاں پیدا...

پینٹاگون: ایران کا جوہری پروگرام صرف 1 سے 2 سال پیچھے گیا، دہائیوں نہیں

 


پینٹاگون: ایران کا جوہری پروگرام صرف 1 سے 2 سال پیچھے گیا، دہائیوں نہیں

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے واضح کیا ہے کہ ایران پر حالیہ امریکی حملوں سے تہران کے جوہری پروگرام کو صرف ایک سے دو سال کی حد تک پیچھے دھکیلا گیا ہے، نہ کہ کئی دہائیوں تک جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا۔

پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، "ہم نے ایران کے جوہری پروگرام کو کم از کم ایک سے دو سال کے لیے سست کر دیا ہے۔" ان کے مطابق امریکی خفیہ اطلاعات یہ عندیہ دیتی ہیں کہ تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔

یہ بیانات 22 جون کو بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر کی گئی کارروائی کے بعد سامنے آئے ہیں۔ اس حملے میں بھاری نوعیت کے بنکر بسٹر بم اور درجنوں ٹاما ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے۔

اگرچہ ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو صرف چند مہینے پیچھے دھکیلا گیا ہے، مگر اب پینٹاگون کا موقف کچھ مختلف ہے اور وہ اسے 1-2 سال تک محدود کر رہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ نے بھی تصدیق کی ہے کہ فی الحال ایسی کوئی معلومات موجود نہیں جن سے یہ ثابت ہو کہ ایران نے حملوں سے قبل افزودہ یورینیم کسی محفوظ مقام پر منتقل کیا ہو۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ اپنے موقف پر قائم ہیں کہ "یہ حملے تباہ کن تھے" اور ایران کے جوہری عزائم کو سخت دھچکا پہنچا ہے۔

Comments