Skip to main content

Featured

زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی"

  زلزلے کی مانگا میں پیشگوئی؟ کامچٹکا کا 8.8 شدت کا زلزلہ اور جاپانی فنکار کی حیران کُن "پیشن گوئی" روس کے علاقے کامچٹکا میں 29 جولائی 2025 کو آنے والے 8.8 شدت کے شدید زلزلے نے نہ صرف روس بلکہ جاپان، امریکا، اور چین سمیت کئی ساحلی ممالک کو سونامی وارننگ جاری کرنے پر مجبور کر دیا۔ زلزلے کے بعد جہاں لاکھوں افراد سونامی الرٹس پر نظر جمائے بیٹھے تھے، وہیں چین میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے اسمارٹ فونز پر ایک حیران کن چیز سرچ کی — 2021ء میں شائع ہونے والی ایک جاپانی مانگا (Comic Book)، جس میں جولائی 2025 میں ایک تباہ کن زلزلے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اگرچہ مانگا میں یہ تاریخ 5 جولائی لکھی گئی تھی، لیکن اصل زلزلہ 29 جولائی کو آیا۔ اس معمولی فرق کے باوجود، سوشل میڈیا پر لوگوں نے اسے ایک حیران کُن "اتفاق" قرار دیا اور بعض افراد نے اسے سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا۔ تاہم جاپانی ماہرینِ ارضیات نے اس "پیش گوئی" کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کی درست پیش گوئی سائنسی طور پر تاحال ناممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی افواہیں عوام میں غیر ضروری خوف اور غلط فہمیاں پیدا...

59 کھرب روپے کا خسارہ: پاکستان کے 15 بڑے سرکاری ادارے معاشی دیوالیہ پن کی دہلیز پر

 


59 کھرب روپے کا خسارہ: پاکستان کے 15 بڑے سرکاری ادارے معاشی دیوالیہ پن کی دہلیز پر

پاکستان کے سرکاری ادارے (SOEs) اس وقت انتہائی سنگین مالی بحران سے دوچار ہیں۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری ششماہی رپورٹ کے مطابق 15 سے زائد اداروں کا مجموعی خسارہ 59 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جبکہ صرف بجلی کے شعبے میں 24 کھرب روپے کا گردشی قرضہ موجود ہے۔

 اہم اعداد و شمار: خسارے میں ڈوبے ادارے
رپورٹ کے مطابق جون تا دسمبر 2024 کے دوران:

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کا مجموعی خسارہ: 1,953 ارب روپے

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (QESCO) کا کل خسارہ: 770.6 ارب روپے

پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (PESCO): 684.9 ارب روپے

سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (SEPCO): 472.9 ارب روپے

پاکستان اسٹیل ملز: 255.8 ارب روپے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ (PTCL): 43.5 ارب روپے

پاسکو (PASSCO): 11.1 ارب روپے

 چھ ماہ میں خسارہ 3.45 کھرب بڑھا
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں ہی مجموعی خسارے میں 3.45 کھرب روپے کا اضافہ ہوا، جو انتہائی تشویشناک معاشی رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔

 پنشن بوجھ الگ، 17 کھرب روپے واجب الادا
نہ صرف خسارے بڑھ رہے ہیں بلکہ پنشن کے واجبات بھی 17 کھرب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ ان بڑھتے ہوئے پنشن واجبات کو آئندہ برسوں میں وفاقی بجٹ کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔

 کچھ ادارے منافع میں بھی
حیران کن طور پر ان حالات کے باوجود چند ادارے منافع میں بھی ہیں، جن میں شامل ہیں:

جی ڈی سی ایل (GDC Ltd)

فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (FESCO)

پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL)

 کیا یہ بحران قابو سے باہر ہو چکا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ گردشی قرضوں، پنشن بوجھ، اور مالی بدانتظامی کی وجہ سے ملک کا فنانشل سسٹم دباؤ کا شکار ہو چکا ہے۔ اگر فوری اصلاحاتی اقدامات نہ کیے گئے تو اگلے دو سالوں میں کئی ادارے دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔

 آئی ایم ایف کی شرائط اور دباؤ
رپورٹ آئی ایم ایف کی ہدایت پر شائع کی گئی، اور عالمی مالیاتی ادارہ ان خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری یا کارکردگی بہتر بنانے پر زور دیتا رہا ہے۔ لیکن موجودہ حالات میں یہ عمل سست روی کا شکار نظر آ رہا ہے۔

Comments