Skip to main content

Featured

قیامت خیز بارشیں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے – خیبرپختونخوا میں تباہی، 25 جاں بحق، درجنوں زخمی

 قیامت خیز بارشیں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے – خیبرپختونخوا میں تباہی، 25 جاں بحق، درجنوں زخمی ملک بھر میں مون سون کے نئے اور طاقتور اسپیل کا دھواں دھار آغاز ہوچکا ہے، جس نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع کو شدید متاثر کیا۔ صوابی میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، جہاں مکانات گرنے اور ریلوں میں بہہ جانے سے 25 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوگئے، جب کہ 40 افراد تاحال لاپتا ہیں۔ بارش اور سیلاب سے درجنوں مکانات اور دکانیں تباہ ہوگئیں، لوگ ملبے تلے دب گئے، متعدد خاندان گھروں کی چھتوں پر محصور ہوگئے۔ سوات، مینگورہ، پشاور اور ایبٹ آباد میں ندی نالوں میں طغیانی اور بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ شاہراہ قراقرم اور متعدد مقامی سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ اور بارشوں کے باعث بند ہوگئیں، جس سے امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈی سی صوابی نصر اللہ خان کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں خواتین اور بچوں سمیت ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ دالوڑی بالا اور سرکوئی پایاں میں مکانات گرنے سے کئی لوگ جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے امدادی ہیلی کاپٹرز اور مقامی ریسکیو ٹیمیں متاثرہ دیہات میں پہنچ چکی ہیں ا...

ہیگ کی ثالثی عدالت کا فیصلہ: انڈیا سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا

 


ہیگ کی ثالثی عدالت کا فیصلہ: انڈیا سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا

ہیگ میں قائم کورٹ آف آربٹریشن (ثالثی عدالت) نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔

عدالت نے جمعے کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان، عدالت کی قانونی حیثیت یا کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت نے رواں برس اپریل میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ پانی کی تقسیم کے اس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل مذاکرات اور عالمی بینک کی ثالثی کے نتیجے میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد دریائے سندھ اور اس کے ذیلی دریاؤں کے پانی کو منصفانہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تقسیم کرنا تھا۔ یہ معاہدہ اب تک جنگوں، سیاسی تناؤ اور اختلافات کے باوجود 65 برس سے نافذ العمل ہے۔

ثالثی عدالت کے فیصلے پر پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے اور اسے انصاف کی فتح قرار دیا ہے، جبکہ بھارت نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسے تسلیم نہیں کرتا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی قانونی اہمیت مزید واضح ہوئی ہے بلکہ یہ پاکستان کے پانی کے حقوق کے تحفظ میں ایک مضبوط پیش رفت بھی ہے۔

Comments