Skip to main content

Featured

قیامت خیز بارشیں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے – خیبرپختونخوا میں تباہی، 25 جاں بحق، درجنوں زخمی

 قیامت خیز بارشیں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے – خیبرپختونخوا میں تباہی، 25 جاں بحق، درجنوں زخمی ملک بھر میں مون سون کے نئے اور طاقتور اسپیل کا دھواں دھار آغاز ہوچکا ہے، جس نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع کو شدید متاثر کیا۔ صوابی میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، جہاں مکانات گرنے اور ریلوں میں بہہ جانے سے 25 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوگئے، جب کہ 40 افراد تاحال لاپتا ہیں۔ بارش اور سیلاب سے درجنوں مکانات اور دکانیں تباہ ہوگئیں، لوگ ملبے تلے دب گئے، متعدد خاندان گھروں کی چھتوں پر محصور ہوگئے۔ سوات، مینگورہ، پشاور اور ایبٹ آباد میں ندی نالوں میں طغیانی اور بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ شاہراہ قراقرم اور متعدد مقامی سڑکیں لینڈ سلائیڈنگ اور بارشوں کے باعث بند ہوگئیں، جس سے امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈی سی صوابی نصر اللہ خان کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں خواتین اور بچوں سمیت ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ دالوڑی بالا اور سرکوئی پایاں میں مکانات گرنے سے کئی لوگ جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے امدادی ہیلی کاپٹرز اور مقامی ریسکیو ٹیمیں متاثرہ دیہات میں پہنچ چکی ہیں ا...

لیاری میں گرنے والی عمارت سے 27 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں

 


لیاری میں گرنے والی عمارت سے 27 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں

کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں منہدم ہونے والی رہائشی عمارت کا ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ملبے سے 27 افراد کی لاشیں نکالی گئیں، جن میں آخری لاش ایک نوجوان لڑکے زید کی تھی۔

ریسکیو ٹیموں نے جدید مشینری کے ذریعے ملبے کو صاف کیا، جس کے بعد مشینری کو موقع سے ہٹا دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ 11 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 10 کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ ایک مریض زیرِ علاج ہے۔

چیف فائر آفیسر ہمایوں کے مطابق ریسکیو آپریشن میں تاخیر کی بڑی وجہ ملبے میں مزید لاشوں کی موجودگی کا خدشہ تھا، جس کے پیش نظر ہر قدم احتیاط سے اٹھایا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ لوگوں کو مخدوش عمارتیں خالی کرنے کے لیے بارہا کہا جاتا ہے مگر وہ تعاون نہیں کرتے۔ اُن کے مطابق لائف ڈیٹیکٹر ڈیوائس استعمال کی جا سکتی تھی، مگر مختلف اداروں کی مشینری کے شور نے اس کی مؤثر کارکردگی کو متاثر کیا۔

انتظامیہ نے اس واقعے کے بعد لیاری کی 22 عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا ہے، جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ باقی 8 عمارتوں سے مکینوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے۔

Comments